رات یوں دل میں تیری
کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں
چپکے سے بہار آ جائے
ایسے سیہراؤں میں ہولے
سے چلے بعد
نسیم جیسے بیمار
کوبے وجہ قرار آ جائے
بجھا جو روزن ای زندان
تو دل یہ سمجھا ہیں
کے تیری مانگ ستاروں سے
بھر گئی ہوگی
چمک اتین
ہیں سلاخیں
تو ہم نے جانا ہیں
کے اب سہر تیرہ رخ پر
بکھر گئی ہوگی
نا گل کھلے ہیں
نا ان سے ملے نا میں پی ہیجیب رنگ میں
اب کے بہار گزری ہیں
تم آئے ہو
نشاب ای انتظار گزری ہیں
تلاش میں ہیں سہر
بار بار گزری ہیں
نسیم تیرہ شبستان سے
ہو کے آئی ہیں
میری سہر میں مہک ہیں
تیرہ بدن کی سی
جب تجھے یاد کر لیا
صبح مہک مہک اتی
جب تیرا گھام جگا لیا
رات مچل مچل گئی
نا جانے کس لیے
امیدوار بیٹھا ہوں
ایک ایسی راہ پے
جو تیری رہگزر بھی نہیں
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.