رہنے کو گھر نہیں
سونے کو بستر نہیں
رہنے کو گھر نہیں
سونے کو بستر نہیں
اپنا خدا ہیں رکھوالا
اب تک اسی نے ہیں پالا
رہنے کو گھر نہیں
سونے کو بستر نہیں
رہنے کو گھر نہیں
سونے کو بستر نہیں
اپنا خدا ہیں رکھوالا
اب تک اسی نے ہیں پالا
اپنی تو زندگی کٹتی ہیں
پھوٹپاتھ پے
اونچے اونچے یہ محل
اپنے ہیں کس کام کے
ہمکو تو من باپ کے
جیسی لگتی ہیں سڑک
کوئی بھی اپنا نہیں
رشتے ہیں بس نام کے
اپنے جو ساتھ ہیں
یہ اندھیری رات ہیں
اپنے جو ساتھ ہیں
یہ اندھیری رات ہیں
اپنا نہیں ہیں اجالا
اب تک اسی نے ہیں پالا
ہم جو مزدور ہیں
ہم جو مزدور ہیں
ہر گم سے دور ہیں
محنت کی روٹیاں
مل-جل کے کھاتے ہیںہم کبھی نیند کی
گولیاں لیتے نہیں
رکھ کے پتھر پے سر
تھک کے سو جاتے ہیں
طوفان سے جب گرے
راہوں میں جب گرے
طوفان سے جب گرے
راہوں میں جب گرے
ہمکو اسی نے سمبھالا
اب تک اسی نے ہیں پالا
یہ کیسا ملک ہیں یہ کیسی ریت ہیں
یاد کرتے ہیں ہمیں لوگ
کیوں مرنے کے بعد
اندھے بہروں کی بستی
چاروں طرف اندھیرے
سب کے سب لاچار ہیں
کون سنیں کسکی پھریاد
ایسے میں جینا ہیں
ہمکو تو پینا ہیں
ایسے میں جینا ہیں
ہمکو تو پینا ہیں
جیون زہر کا ہیں پیالہ
اب تک اسی نے ہیں پالا
رہنے کو گھر نہیں
سونے کو بستر نہیں
رہنے کو گھر نہیں
سونے کو بستر نہیں
اپنا خدا ہیں رکھوالا
اب تک اسی نے ہیں پالا
اپنا خدا ہیں رکھوالا
اب تک اسی نے ہیں پالا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.