اوہ باندییہ ڈھوندے ہیں کیا
راہیں تیری ہیں گھر تیرا
چلنا وہاں، جانا وہاں
خود تک کہیں پہنچے جہاں
قدم اٹھا اور ساتھ میں ہو لے
شہر شہر یہ تجھسے دیکھو بولی
تکر تکر یوں اپنے نینا کھولیں
زندگی پی لے زارا
بہتی ہواؤں کے جیسے ہیں ارادے
اڑتے پرندوں سے سیکھی ہیں جو باتیں
انجانی راہوں پے کوئی۔۔۔ میں چلا
میں سفر میں ہوں، کھویا نہیں
میں سفر میں ہوں، کھویا نہیں
میں سفر میں ہوں، کھویا نہیں
میں سفر میں ہوں، کھویا نہیں
توڈا آگے بڑھیں
میںنے جانا یہ
سچ ہیں توہ کیا ہیں
الجھے الجھے سب سوال
زندگی ہیں یہ کیا
میں کون ہوں
میںنے یہ جانا
مجھے مل ہی گئے سب جواب
دیکھو نا ہوا کانوں میں میرے کہتی کیا
بولی ویکھ فریدا مٹی کھلی
مٹی اتے فریدا مٹی دھلی
چار دینا ڈا جی لے میلہ دنیا
پھر جانے ہونا کیا…
بہتی ہواؤں کے جیسے ہیں ارادے
اڑتے پرندوں سے سیکھی ہیں جو باتیں
انجانی راہوں پے کوئی۔۔۔ میں چلا
میں سفر میں ہوں، کھویا نہیں
میں سفر میں ہوں، کھویا نہیں
میں سفر میں ہوں، کھویا نہیں
میں سفر میں ہوں، کھویا نہیں
یہ کیسا سفر ہیں جو یوں ڈوبا رہا
جاتا ہوں کہیں میں یا لوٹ کے آ رہا
وہ چہرے وہ آنکھیں
وہ یادیں پرانی
مجھے پوچھتی
یہ ندیا کا پانی بھی بہتا ہیں کہتا یہی
میں سفر میں ہوں، کھویا نہیں
میں سفر میں ہوں، کھویا نہیں
میں سفر میں ہوں، کھویا نہیں
میں سفر میں ہوں، کھویا نہیں
کھویا نہیں، کھویا نہیں
کھویا کھویا کھویا کھویا نہیں
میں سفر میں ہوں، کھویا نہیں
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.