اب نا مجھکو یاد بیتا
میں توہ لمحوں میں جیتا
چلا جا رہا ہوں
میں کہاں پے جا رہا ہوں…
کہاں ہوں؟
اس یقین سے میں یہاں ہوں
کی زمانہ یہ بھلا ہیں
اور جو راہ میں ملا ہیں
تھوڑی دور جو چلا ہیں
وہ بھی آدمی بھلا تھا
پتا تھا…
زارا بس خفا تھا
وہ بھٹکا سا راہی میرے گانو کا ہی
وہ راستہ پرانا جسے یاد آنا
ضروری تھا لیکن جو رویا میرے بن
وہ ایک میرا گھر تھا
پرانا سا در تھا
مگر اب نا میں اپنے گھر کا رہا
سفر کا ہی تھا میں سفر کا رہا
ادھر کا ہی ہوں نا ادھر کا رہا
سفر کا ہی تھا میں سفر کا رہا
ادھر کا ہی ہوں نا ادھر کا رہا
سفر کا ہی تھا میں سفر کا رہا
میں رہا… او او…
میں رہا… وہ او…
میں رہا…
نیل پتھرون سے میری دوستی ہیں
چال میری کیا ہیں راہ جانتی ہیں
جانے روزانا… زمانہ وہی روزانا
شہر شہر فرستوں کو بیچتا ہوں
خالی ہاتھ جاتا خالی لوٹ’تا ہوں
ایسے روزانا۔۔ روزانا خود سے بیگانا…
جبسے گانو سے میں شہر ہوا
اتنا کڈوا ہو گیا کی زہر ہوا
میں توہ روزانا
نا چاہا تھا یہ ہو جانا میںنے
یہ عمر، وقت، راستہ۔۔ گزرتا رہا
سفر کا ہی تھا میں سفر کا رہا
ادھر کا ہی ہوں نا ادھر کا رہا
سفر کا ہی تھا میں سفر کا رہا
ادھر کا ہی ہوں نا ادھر کا رہا
سفر کا ہی تھا میں سفر کا رہا
میں رہا۔۔ او۔۔
میں رہا۔۔ وہ۔۔
میں رہا…
سفر کا ہی تھا میں سفر کا رہا۔۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.