ساگر نہیں ہیں تو کیا ہیں
ساگر نہیں ہیں تو کیا ہیں
تیری آنکھ کا نشہ تو ہیں
بادل نہیں ہیں تو کیا ہیں
بادل نہیں ہیں تو کیا ہیں
تیری زلف کی گھٹا تو ہیں
ساگر نہیں ہیں تو کیا ہیں
میری تامنا تھی میحفل سے
تم یہ اٹھ کے جانے لگے ہو
ایسی بھی کیا بےرخی روٹھ کر
ہمسے آنکھے چرانے لگے
ہو چرانے لگے ہو
موسم نہیں ہیں تو کیا ہیں
موقا یہ پیار کا تو ہیں
ساگر نہیں ہیں تو کیا ہیں
تیری زلف کے گھنے سایے میچار پل ساتھ تیرہ جیینگے
ساگر سے روز پیتے ہیں
آج تیری نظر سے پیینگے
نظر سے پیینگے
سکھی نہیں ہیں تو کیا ہیں
ایک شوق دلربا تو ہیں
ساگر نہیں ہیں تو کیا ہیں
شائد یہی ہا قیامت کی رت
من لےنے کو جی چاہتا ہیں
تیری قسم آج دل ہی نہیں
جان دینے کو جی چاہتا ہیں
جی چاہتا ہیں
کاٹل نہیں ہیں تو کیا ہیں
کافر تیری ادا تو ہیں
ساگر نہیں ہیں تو کیا ہیں
ساگر نہیں ہیں تو کیا ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.