تو جہاں سے دیکھتا ہے
میں غلط ہوں تو صحیح
دیکھ میری نظروں سے
غلط میں کچھ غلط نہیں
کرنا ہے جو کرکے ہی
رہونگا میںنے تے کیا
غلط کو بھی صحیح طرح سے
کرنے کا نشچیہ کیا
لگتا ہے تجھے کے
جرم کا ہوں ذمیدار میں
جب ثبوت ہی نہیں تو
کیسے گنیہگار میں
پورے ہوش اور حواس میں
کیا جو ہے کیا
غلط کو ہی صحیح طرح سے
کرنے کا نشچیہ کیا
تیر کی طرح چلا کے
اپنے ہر اپائے کو
میرے ہر قدم کے آڑے
آنے والے نیائے کو
سام دام دنڈ بھید سے بھی
میںنے تے کیا
غلط کو بھی صحیح طرح سے
کرنے کا نشچیہ کیا
سمجھنا خود کو مجھسے تیز
تیری بھول ہے
شیار جیسی ہوشیاری
یہ فضول ہے
تیرا خیال
ٹھیکیدار ہے تو وقت کا
بدل کے رہتا ہے
یہ وقت کا اسول ہے
حرکتوں پر کب تلک
میری نظر رکھیگا تو
کرتے کرتے پہرےداری
ایک دن تھکیگا تو
میں مگر نہیں تھکونگا
فیصلہ یہ ہے کیا
غلط کو بھی صحیح طرح سے
کرنے کا نشچیہ کیا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.