اکھیانچ بسدا تیرا تیرا ماہئے
سجدے کیا ہیں لاکھوں
لاکھوں دوایے مانگی
پایا ہیں میںنے پھر تجھے
چاہت کی تیری میںنے
حق میں ہوائے مانگی
پایا ہیں میںنے پھر تجھے
تجھسے ہی دل یہ بہلا،
تو جیسے کرما پہلا
چاہو نا پھر کیوں میں تجھے
جس پل نا چاہا تجھکو
اس پل سجایے مانگی
پایا ہیں میںنے پھر تجھے
سجدے کیا ہیں لاکھوں
لاکھوں دوایے مانگی
پایا ہیں میںنے پھر تجھے
جانے تو سارا
وہ دل میں جو میرے ہو
پڑھ لے تو آکے ہر دفعہ
ہو او او جانے تو سارا
وہ دل میں جو میرے ہو
پڑھ لے تو آکے ہر دفعہ
نکھریں سے نا جی بھی
ہوتے ہیں راجی بھی
تجھسے ہی ہوتے ہیں کھپھجانے تو باتیں ساری
کٹتی ہیں راتیں ساری
جلتے دیے سے عن بجھے
اٹھ اٹھکے راتوں کو بھی
تیری وفائیں مانگی
پایا ہیں میںنے پھر تجھے
سجدے کیا ہیں لاکھوں
لاکھوں دوایے مانگی
پایا ہیں میںنے پھر تجھے
چاہت کے کاجل سے
قسمت کے کاغذ پے
اپنی وفائیں لکھ ذرا
بولی جمانا یوں،
میں تیرہ جیسے ہوں
تو بھی توہ مجھسا دکھ ذرا
میرا ہی سایا تو ہیں،
مجھمیں سمایا تو ہیں
ہر پل یہ لگتا ہیں مجھے
خود کو مٹایا میںنے،
تیری بلائیں مانگی
پایا ہیں پھر میںنے تجھے
چاہا تو چاہیں مجھکو،
ایسے ادائیں مانگی
پایا ہیں میںنے پھر تجھے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.