سمدھی توہ ہیں موٹا تازہ،
سمدن پھول کی ڈالی
ارے منہ میں پانی آ گیا
دیکھ کے یہ ہریالی
آئی دوڑی دوڑی چھانے کے کھیت میں
سمدھی تیری گھوڑی چھانے کے کھیت میں
سمدھی تیری گھوڑی چھانے کے کھیت میں
آئی دوڑی دوڑی چھانے کے کھیت میں
سمدھی تیری گھوڑی چھانے کے کھیت میں
سمدھی تیری گھوڑی چھانے کے کھیت میں
کھیتی دیکھی ہری بھاری اور طبیت جو لالچیی
لاج شرم سب چھوڑ کے بھاگی بھاگی آئی
چارتی ہیں نگوڑی چھانے کے کھیت میں
سندھن تیری گھوڑی چھانے کے کھیت میں
سندھن تیری گھوڑی چھانے کے کھیت میں
چارتی ہیں نگوڑی چھانے کے کھیت میں
سندھن تیری گھوڑی چھانے کے کھیت میں
سندھن تیری گھوڑی چھانے کے کھیت میں
میرے سندھن تو بھولی بھالی ہیں
سمدھی خود ہی بڑا سوالی ہیں
للاچی ہیں بڑا موا سمدھی
جسکو دیکھا پھسل گیا سمدھی
تاکنا جھانکنا ہیں کام ہیں اسکا
اور دل پے کئی ہیں نام اسکا
پہچے سندھن بیچاری جب پنگھاٹ
تھا وہاں پر چھپا ہوا نٹکھٹ
سمنے آکے روک لی راہیں،
اور بھرنے لگا ٹھنڈی آہے
بییا جو مروڑی
بییا جو مروڑی چھانے کے کھیت میں
چوڑی اسنے توڑی چھانے کے کھیت میں
چوڑی اسنے توڑی چھانے کے کھیت میں
آئی دوڑی دوڑی چھانے کے کھیت مینسمدھی تیری گھوڑی چھانے کے کھیت میں
سمدھی تیری گھوڑی چھانے کے کھیت میں
ایسا سندھن کو بھا گیا سمدھی
اسکے دل میں سما گیا سمدھی
تیر نظروں کا دل کے پار ہوا
عشق کا بھوت جب سوار ہوا
پانی لانے کا تو بہنا تھا
اسکو سمدھی سے ملنے جانا تھا
بن کے بیٹھی ہیں جو بڑی بھولی
پوچھو کسنے بھگوئی ہیں چولی
پوچھو تو ان جھکی نگاہوں سے
ہوکے آئی ہیں کسکی راہو سے
گئی تھی نگوڑی چھانے کے کھیت میں
گگری اسنے پھوڑی چھانے کے کھیت میں
گگری اسنے پھوڑی چھانے کے کھیت میں
گئی تھی نگوڑی چھانے کے کھیت میں
سندھن تیری گھوڑی چھانے کے کھیت میں
سندھن تیری گھوڑی چھانے کے کھیت میں
کیا خرافت یہ لگیی ہیں
سمدھی سندھن کی کیا لڑائی ہیں
چھوڑو سمدھی کو چھوڑو سندھن کو
دیکھو دولہا کو دیکھو دلہن کو
دولہا راجہ نواب ہو جیسے
اور دلہن گلاب ہو جیسے
دونوں آباد ہو پھلے پھلے
چاند سورج نہیں فلک چلے
عد ہو دن تو سب دیوالی ہو
انکی جھولی کبھی نا خالی ہو
انکی جھولی کبھی نا خالی ہو
جیے انکی جوڑی چھانے کے کھیت میں
جیے انکی جوڑی چھانے کے کھیت میں
سمدھی تیری گھوڑی چھانے کے کھیت میں
سندھن تیری گھوڑی چھانے کے کھیت میں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.