سپنے کھلے ہوئے رنگو سے
ادے ہوئے پتنگو سے
امبر سے ہیں اونچے
ٹکڑے بجھے ہوئے سورج کے
ابھی ابھی ہیں چمکے
روشن ہیں امدیں
ڈس بہنے آہ کے
سارے ارمان نیندوں
سے جاگی ہیں
اب توہ پچیہ کچھ نہیں
جنہے ملنا ہیں منظر
وہ آگے ہیں
پا ر ر پا ر
خود کو ڈھونڈھا
یہاں دوسروں میں
بس بتکتے رہے فاصلوں میں
وقت بانکے لہر بیہ گیا
جاتے جاتے مدر کہہ گیا
جیسے دوںتے ہیں
وہ خوشی اپنے اندر ہی رہتی ہیں
ہیں خود میں جہاں تیرا
زندگی بھی ہمسے یہ کہتی ہیں
پا ر ر پا ر
اب ہیں چہرا نیا منزلوں کا
اب سفر ہیں نئے سلسلوں کا
ہمسفر بانکے یہ حوصلہ
نئی دشا میں کہیں لے چلا
ملا ہیں جو راستہ ان قدموں
میں چلنے کی کھوائش ہیں
جننے دیکھا دور سے ان
لمہو کو چنیں کی کوشش ہیں
پا ر ر پا ر
سپنے کھلے ہوئے رنگو سے
ادے ہوئے پتنگو سے
امبر سے ہیں اونچے
ٹکڑے بجھے ہوئے سورج کے
ابھی ابھی ہیں چمکے
روشن ہیں امدیں
ڈس بہنے آہ کے
سارے ارمان
نیندوں سے جاگی ہیں
اب توہ پچیہ کچھ نہیں
جنہے ملنا ہیں منظر
وہ آگے ہیں
پا ر ر پا ر۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.