صبح ہوتی ہیں شام ہوتی ہیں
زندگی یوہی تمام ہوتی ہیں
صبح ہوتی ہیں شام ہوتی ہیں
زندگی یوہی تمام ہوتی ہیں
ہایے وہ بچپن کی رنگی یدگر
یاد آتے ہیں وہ دین بھی بار بار
کھیلنا پھولو میں تتلی کی طرح
دوڑنا برکھا میں بجلی کی طرح
روز وہ گڑیو کی شادی دھم سے
ناچنا گنا گلیوں میں جھوم کے
سنگ سکھیوں کے وہ جھولے پریت کے
تال دینا ملکے دل کے گیت پے
بس یہی تھی چھوٹی سی دنیا میری
جنتی تھی اسکو ہی میں زندگصبح ہوتی ہیں شام ہوتی ہیں
زندگی یوہی کہا ہوتی ہیں
ایک دن اٹھا ایسا طوفانسا
دل میں جاگا انجنا ارمان سا
چھوڑ کے مجھکو میرا بچپن گیا
کھیلتی تھی جسمیں وہ انگن گیا
دل میں کوئی اپنا بانکے آ گیا
ایک نشہ سا زندگی پے چا گیا
چاند تاروں سے باتیں ہونے لگی
دور خوابوں میں نظرے کھونے لگی
پیار میں یو میرا دل مدہوش تھا
ہوش تھا مجھکو تو اتنا ہوش تھا
صبح ہوتی ہیں شام ہوتی ہیں
زندگی یوہی کہا ہوتی ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.