صبح ہوئی دن نکل رہا ہیں
صبح ہوئی دن نکل رہا ہیں
صبح ہوئی دن نکل رہا ہیں
ندی کے تٹ پر نہا کے سورج
سنیہرے کپڑے بادل رہا ہیں
صبح ہوئی دن نکل رہا ہیں
صبح ہوئی دن نکل رہا ہیں
ندی کے تٹ پر نہا کے سورج
سنیہرے کپڑے بادل رہا ہیں
صبح ہوئی دن نکل رہا ہیں
صبح ہوئی دن نکل رہا ہیں
عزاں مسجد سے آ رہی ہیں
تو شنکھ مندر میں باج رہا ہیں
ہو وجو بھی کرتا ہیں کوئی بیٹھا
تلک سے متھا بھی سج رہا ہیں
نئی امیدو کا ایک دیپکسبھی کی آنکھوں میں جل رہا ہیں
صبح ہوئی دن نکل رہا ہیں
صبح ہوئی دن نکل رہا ہیں
کلی جھتکتی ہیں ہولے ہولے
کے جیسے دلہن نقاب کھولیں
ہو ہوا بھی کچھ گن گناہ
ترنے موسم کے گا رہی ہیں
لیے امنگے نئی ترنگے
یہ سارا عالم مچل رہا ہیں
صبح ہوئی دن نکل رہا ہیں
صبح ہوئی دن نکل رہا ہیں
ندی کے تٹ پر نہا کے سورج
سنیہرے کپڑے بادل رہا ہیں
صبح ہوئی دن نکل رہا ہیں
صبح ہوئی دن نکل رہا ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.