توبہ توبہ یہ جلوے کیسے کوئی نا بہکے
پورے ہی بدن میں جیسے روشنی بھاری
تو ہیں کوئی حور یا کوئی پری ہیں
توبہ توبہ یہ جلوے کیسے کوئی نا بہکے
پیاری سی مورت بھولی سی
سورت پھول کی جیسے ہو پنکھری
تیرا بدن ہیں یا ہیں کوئی
رس کی گگر چھلک پری
گہری نشیلی گہری نیلی
آنکھوں میں ہیں مستی بڑی
ہونٹھ گلابی مسکائے
تو چھلکے ایک موتی کی لاری
حسن کی مالکا خوابوں کی
رانی تیرہ جیسا کوئی نہیں
اس دنیا میں لاکھوں حسین
ہیں لیکن ایسا کوئی نہیں
توبہ توبہ یہ جلوے
کیسے کوئی نا بہکے
ہیں یہ چاند جیسا چہرا
اور کنول کی دانتل گردن
مورنی سی چال ہیں تیری ہرنجیسی چنچل چتون
تو جہاں جہاں سے گزرے
مہکے ووہ رہے ساری
رنگ رنگ تو چھلکے تو
مہکے نگاہیں ساری
چاند ناگر میں تھاندھی
ہوائیں پیار کی میں لے آؤنگ
پھر میں چاند کے چاندی
اور سونے سے محل بناؤنگا
تارے تورکے لاؤنگا اور
سارا محل سجاؤنگا
نارم ملایم بادل
میں وہاں تیرہ لیے بچھاؤنگا
پھولوں سے شبنم لاؤنگا
پھر میں تجھے نہلاؤنگا
اور اس بھیگے حسن کو جانا
آنکھوں سے پی جاؤنگا
توبہ توبہ یہ جلوے
توبہ توبہ یہ جلوے کیسے کوئی نا بہکے
پورے ہی بدن میں جیسے روشنی بھاری
تو ہیں کوئی حور یا کوئی پری ہیں
توبہ توبہ یہ جلوے کیسے کوئی نا بہکے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.