تیرا فٹور جب سے چڑھ گیا رے
تیرا فٹور جب سے چڑھ گیا رے
عشق جو زارا سا تھا وہ بڑھ گیا رے
تیرا فٹور جب سے چڑھ گیا رے
تو جو میرے سنگ چلنے لگے
تو میری راہیں دھڑکنے لگے
دیکھوں جو نا ایک پل میں تمہیں
توہ میری باہیں تڑپنے لگے
عشق جو زارا سا تھا وہ بڑھ گیا رے
تیرا فٹور جب سے چڑھ گیا رے
تیرا فٹور جب سے چڑھ گیا رے
ہاتھوں سے لقیریں یہی کہتی ہیں
کی زندگی جو ہیں میری
تجھی میں اب رہتی ہیں
لبوں پے لکھی ہیں میرے دل کی خواہش
لفظوں میں کیسے میں بتاؤں
اک تجھکو ہی پانے کی خاطر سبسے جدا میں ہو جاؤں
کل تک میںنے جو بھی خواب دھ دیکھیں
تجھمیں وہ دیکھنے لگے
عشق جو زارا سا تھا وہ بڑھ گیا رے
تیرا فٹور جب سے چڑھ گیا رے
تیرا فٹور جب سے چڑھ گیا رے
سانسوں کے کنارے بڑے تنہا ٹھے
تو آ کے انہے چھو لے بس
یہی توہ میرے ارمان ٹھے
ساری دنیا سے مجھے کیا لےنا ہیں
بس تجھکو ہی پہچانوں
مجھکو نا میری اب خبر ہو کوئی
تجھسے ہی کھدکو میں جانو
راتیں نہیں کٹ’تی بیچائین سے ہوکے
دن بھی گذرنے لگے
عشق جو زارا سا تھا وہ بڑھ گیا رے
تیرا فٹور جب سے چڑھ گیا رے
تیرا فٹور جب سے چڑھ گیا رے
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.