اب کوئی آس نا امید
بچی ہو جیسے
اب کوئی آس نا امید
بچی ہو جیسے
تیری پھریاد ما گا رے
مجھمیں دبی ہو جیسے،
جاگتے جاگتے ایک عمر کٹی ہو جیسے
جاگتے جاگتے ایک عمر کٹی ہو جیسے
اب کوئی آس نا امید
بچی ہو جیسے۔
راستے چلتے ہیں
مگر پاؤں تھامے لگتے ہیں،
ہم بھی اس برف کے منظر میں
جمے لگتے ہیں،
جان باقی ہیں مگر سانس رکی ہو جیسے۔
وقت کے پاس لتپھ بھی ہیں
مرہم بھی ہیں
کیا کروں میں کے میرے دل میں
تیرا گھام بھی ہیں۔
میری ہر سانستیری نام لکھی ہو جیسے
کوئی پھریاد تیرہ دل میں
دبی ہو جیسے۔
کسکو ناراض کروں
کس سے خفا ہو جاؤں
عکس ہیں دونوں میرے
کس سے جدا ہو جاؤں،
مجھسے کچھ تیری نظر پوچھ
رہی ہو جیسے۔
رات کچھ ایسی کٹی ہیں کے
سہر ہی نا ملی
جسم سے جان کے نکلنے
خبر ہی نا ملی۔
زندگی تیج بوہت تیج چلی ہو جیسے
زندگی تیج بوہت تیج چلی ہو جیسے
کیسے بچھڑون کے وہ
مجھمیں ہی کہیں رہتا ہیں
اس سے جب بچکے گزرتا ہوں
توہ یہ لگتا ہیں،
وہ نظر چھپکے مجھے دیکھ رہی ہو جیسے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.