طوفان کی رات
جسموں میں شولے بہکنے کی رات
جذباتوں میں گھٹ کے جلانے کی رات
انگاروں پے ہیں مچلنے کی رات
یہ ہیں محبت کی رات
گرمی لہو کی نا ٹھنڈی پڑے
سانسوں میں سانسے
پگھلتی رہیں
یہ ہیں محبت کی رات
پربت جیسا دل یہ آج بھڑک اٹھیگا
ارمانوں کا لاوا پھوٹیگا
مدہوشی چھائیگی تو
ہر بندش ٹوٹیگی
موم کے جیسے تن یہ پگھلیگا
ہنگامے کی شب ہیں
تن-من میں ایک تڑپ ہیں
یہ شبنم آگ بنی ہیں
جانے کیا رنگ لاییگی یہ رات
جوش میں اب یہ جوانی ہیں
نا سمجھیگی نا منیگی
یہ ظالم دیوانی ہےاور اس پے ہیں قاتل سی یہ رات
پھر ساری ہی حدوں کو
آج توڑنے کی رات
جو چاہتا ہیں دل
وہ کر گذرنے کی یہ رات
ہیں زنجیروں کے ٹوٹ کر
بکھرنے کی یہ رات
یہ رات زلزلوں کی
ہر خطرہ سے ہیں
آج تو ٹکرانے کی یہ رات
ہیں حوصلوں کو
آج آزمانیں کی یہ رات
ہر کیڈ کو اب توڑ کے
نکلنے کی یہ رات
یہ رات زلزلوں کی
عشق میں کسی کے ہیں
لوٹ جانے کی یہ رات
ہیں جسم-او-جان کے
آج تو مٹ جانے کی یہ رات
آج تو ہیں روح کے
جاگ اٹھنے کی یہ رات۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.