تو اتنی دور کیوں ہیں ماں
بتا ناراض کیوں ہیں ماں
میں تیرا ہو بلا لے تو
گلی پھر سے لگا لے تو
تو اتنی دور کیوں ہیں ماں
بتا ناراض کیوں ہیں ماں
میں تیرا ہو بلا لے تو
گلی پھر سے لگا لے تو
او ماں پیاری ماں
او ماں پیاری ماں
تیری آنچل کی چھایا کو
میری نیندے ترستی ہیں
تیری یادوں کے آگن میں
میری آنکھیں ترستی ہیں
پریسا ہو رہا ہو میں
اکیلا رو رہا ہو میں
میں تیرا ہو بلا لے تو
گلی پھر سے لگا لے تو
تو اتنی دور کیوں ہیں ماں
بتا ناراض کیوں ہیں ماں
سنا ہیں مینے ماں کا دل
نہیں ہوتا ہیں پتھر کابلتا ہیں تجھے آجا
اکلپن میرے گھر کا
یہ دیوارے گرا دو اب
جھلک اپنی دکھا دے اب
میں تیرا ہو بلا لے تو
گلی پھر سے لگا لے تو
تو اتنی دور کیوں ہیں ماں
بتا ناراض کیوں ہیں ماں
تیرہ چرنوں میں مندر ہیں
تو ہر مندر کی مورت ہیں
ہر ایک بھگوان کی سورت
میری ماں تیری ہی مورت ہیں
میری پوجا بنا درشن
تیری سیوا میرا جیون
میں تیرا ہو مجھے بلالے تو
گلی پھر سے لگا لے تو
او ماں پیاری ماں
او ماں پیاری ماں
تو اتنی دور کیوں ہیں ماں
بتا ناراض کیوں ہیں ماں
میں تیرا ہو بلا لے تو
گلی پھر سے لگا لے تو۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.