دن بدلا رات بدلی
ستارے بادل گئے
بدلی ادائے اور
اشارے بادل گئے
چہرے بادل گئے
کہی سورت بادل گئی
نظرے بادل گئی تو
نظارے بادل گئے
دل بدلے تیر بدلے
نشانہ بادل گیا
دنیا کے رنگ بدلے
ماسنا بادل گیا
لیکن تیرہ بدلنے سے
بدلی ہر ایک وہ چیز
تو جو بادل گئی تو
زمانہ بادل گیا
سوچنا کیا اس گھڑی کا
جو گئی جو گئی جو گئی
تو پہلے کیا تھی
اور اب کیا ہو گئی
تو پہلے کیا تھی
اور اب کیا ہو گئی
تو پہلے کیا تھی
اور اب کیا ہو گئی
کل لوٹ رہے دھ تجھکو لٹیرے
کتنے ہی ضعلیم دشمن دھ تیرہ
اعزت کے ڈاکو رہتے دھ گھیرے
چاروں طرف دھ گھام کے اندھیرے
ہر ایک نظر ایک میٹھی چھری تھی
ہر آدمی کی نیت بری تھی
جو لوٹ تے دھ روپ کا سونا
جنکے لیے تھی ناری کھلونا
پڑنے لگ جب لاج پے ڈاکا
تو بانکے بانکے اٹھی ایک دھمکا
کل تک تھی تو ایک ہرنی جیسی
آج لگے تو شیرنی جیسی
خوب یہ تنے بدلا ہیں چولا
کل تک تھی سبنم آج ہیں شعلہ
کمپ اٹھا ہر تا دل کمینہ
روپا بنی جب ڈاکو حسینہ رے
تو پہلے کیا تھی
اور اب کیا ہو گئی
تو پہلے کیا تھی
اور اب کیا ہو گئی
تو پہلے کیا تھی
اور اب کیا ہو گئی
نظر کے سامنے ماتا
پیتا کا خون ہوا
جوانی لو گئی شرموں
حیا کا خون ہوا
سماج چپ رہا
مردو کی بے اصولی پر
لٹکتی رہ گئی تو
وسنا کی شولی پر
دہلن نا بن سکی پر
دلہنو کے کام آیتیری وجہ سے بازی کتنے
گھر میں سہنائی
آئے شیرنی تیری شیروں کی
حکم رانی ہیں
ہر ایک ظلم تیرہ آگے
پانی پانی ہیں
وہ سج کے دیکھ
کو شولو کے جاکے لیتی ہیں
کوشلیا ہوا یا سودا کی
وہ بھی بیٹی ہیں
یہی پیمبرو اوتار
کو بھی جنمی ہیں
یہ شرماؤ کی بھی ہو کی
ماں بھی بنتی ہیں
یہ سیتا پروتی ہیں
یہی تو رادھا ہیں
یہ لکشمی ہیں یہ مریم ہیں
یہ زلیکھا ہیں
انہی کا دوڑتا ہیں
خون تیری نس نس میں
تو راج والی رے
ہر راج ہیں تیرہ بس میں
تو پہلے کیا تھی
اور اب کیا ہو گئی
تو پہلے کیا تھی
اور اب کیا ہو گئی
تو پہلے کیا تھی
اور اب کیا ہو گئی
تیرا نشانہ سچھا نشانہ
ڈرتا ہیں تجھسے سارا زمانہ
شیروں کے جیسا تیرا جگر ہیں
بجلی کی جیسی تیری نظر ہیں
مردو سے تنے حق اپنا چھنا
کرچے ہیں تیرہ گھر گھر حسینہ
کیا اسکا رونا جو کھو چکا ہیں
وہ اب نا ہوگا جو ہو چکا ہیں
کیو کے ٹیپو سلطان کی للکار تو ہیں
اور شواجی کی تلوار تو ہیں
بولے سنکر کا تریشول ہیں تو
اور تو ہیں بھونی کی مالا
تو بھگتسنہ کی پستول بھی ہیں
رانا پرتاپ کا تو ہیں بھلا
لکشمی بائی کی شان تو ہیں
شیروں والی کا وردان تو ہیں
نور ہیں تیرہ دل میں کھدا کا
خوف تجھکو نہیں ہیں قاجا کا
پیار ممتا کی تصویر ہیں تو
جانے کتنی کی تقدیر ہیں تو
نام سن کر تیرا یہ حسینہ
اتلی پھولن کو آیا پسینہ
تو پہلے کیا تھی
اور اب کیا ہو گئی
تو پہلے کیا تھی
اور اب کیا ہو گئی
تو پہلے کیا تھی
اور اب کیا ہو گئی تو۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.