تجھے زندگی کی طرح چاہتی ہو
نا جانے یہ کیو تجھسے کہہ نا سکی میں
کائی بار سوچا کی اقرار کارلو
گلی سے لگاکے تجھے پیار کارلو
تیرہ سامنے حل دل کا سنتی
میں بےبس تھی یہ تجھکو کیسے بتاتی
مجھے اپنے گھر اپنے مذہب کا در تھا
اسی در سے میںنے جبا تک نا کھولی
تیرا خواب تھا میں بنو تیری دلہنتیری گھر میں ہی جائے بس میری ڈولی
مگر اپنی قسمت میں یہ سب نہیں تھا
تجھے ہو نا ہو پر مجھے تو یقین تھا
تیرہ ساتھ میں جی نا پایی تو کیا گھام
تیرہ ساتھ مرنے کی مجھکو کھسی ہیں
یہ دو چار سنسے جو باقی بچی ہیں
یہی ہیں محبت یہی زندگی ہیں
یہی ہیں محبت یہی زندگی ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.