تم چلی جاؤگی
پرچھائیاں رہ جائیگی
کچھ نا کچھ حسن کی
رنائیاں رہ جائیگی
کچھ نا کچھ حسن کی
سن کے اس جھیل کے ساحل
پے ملی ہو مجھسے
جب بھی دیکھونگا یہیں
مجھکو نظر آؤگی
یاد مٹتی ہیں نا
منظر کوئی مٹ سکتا ہیں
دور جاکر بھی تم
اپنے کو یہیں پاؤگی
تم چلی جاؤگی
پرچھائیاں رہ جائیگی
کچھ نا کچھ حسن کی
گھل کے رہ جائیگی جھونکوں
میں بدن کی خوشبو
زلف کا عکس گھٹاؤ
میں رہیگا صدیوں
پھول چپکے سے چرا
لیںگے لبوں کی سرخی
یہ جوان حسن فضاؤں
میں رہیگا صدیوں
تم چلی جاؤگی
پرچھائیاں رہ جائیگی
کچھ نا کچھ حسن کی
اس دھڑکتی ہوئی
شہداب او حسین وادی میں
اس دھڑکتی ہوئی
شہداب او حسین وادی میں
یہ نا سمجھو کی زارا
دیر کا کصہ ہو تم
اب ہمیشہ کے لیے
میرے مقدر کی طرح
ان نظروں کے مقدر
کا بھی حصہ ہو تم
تم چلی جاؤگی
پرچھائیاں رہ جائیگی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.