تم سامنے ہو میرے تم سامنے ہو میرے
میں اور کہی ہو ذرا
چھو کے مجھے دیکھنا میں ہو کے نہیں ہو
تم سامنے ہو میرے تم سامنے ہو میرے
میں اور کہی ہو ذرا چو کے مجھے دیکھنا
میں ہو کے نہیں ہو میں ہو کے نہیں ہو
کتنے دراز ہو گئے نظر کے فصلے
ادھر کے فاصلیں اور ادھر کے فصلے
لی لہ تم میری انٹیہان امتیہان نا لو
دشور ہو چکے ہیں اب صابر کے فاصلیں
اتنا سوال تجھمیں میں میں نا رہی
میں میں نا رہی، میں میں نا رہی
پہچانو مجھے تم کہی
میں تو تو نہیں ہو
تم سامنے میرے میں اور کہی ہو
ذرا چھو کے مجھے دیکھنمیں ہو کے نہیں ہو
لایی ہیں قسمتا مجھے دل کی لگیم سے
لایی ہیں قسمتا مجھے دل کی لگیم سے
تیری آنکے سمجھتی ہیں اجنبی مجھے
بتک نا جاؤ میں گھوم کے اندھیروں مے
لوٹا دے میری زندگی روشنی مجھے
تکرا کے جا را ہیں تو میرے نصیب کو
میرے نصیب کو، میرے نصیب کو
تیری پسند ہو میں کوئی غیر نہیں ہو
تم سامنے ہو میرے میں اور کہی ہو
تم سامنے ہو میرے، تم سامنے ہو میرے
میں اور کہی ہو
ذرا چھو کے مجھے دیکھنا
میں ہو کے نہیں ہو
تم سامنے ہو میرے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.