اڑ کے مجھکو یہ ہوائیں
لے چلی کہاں شیشے کے سہر
میں کہی دھو کا جہاں
اڑ کے مجھکو یہ ہوائیں
لے چلی کہاں شیشے کے سہر میں
کہی دھو کا جہاں ریت کی گھڑی میں
زندگی پھسل گئی تھامنے کو کوئی
نہیں تھا وہاں
جاگی سی پلکو میں
بھیگی سی آنکھو میں
کھوئی کہانی میری کبھی
کیو وقت دے گیا بےبسی
کھو گئی اپنے دھ جو کبھریت کی گھڑی میں زندگی پھسل گئی
تھامنے کو کوئی نہیں تھا وہاں
دھندلی سی شام میں
محکی سی راتوں میں
جھومے ملکے ہم تو سبھی
پرچھائی اپنی بھی دور ہوئی
روشنی اندھرو میں
کیو کھو گئی بلاکے مجھے
یہ ہوائیں لے چلی کہا
شیشے کے سہر میں کہی
دھو کا جہاں ریت کی گھڑی میں
زندگی پھسل گئی تھامنے کو کوئی
نہیں تھا وہاں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.