یہ راستے وہی تے، یہ ہی تے نظارے
وہ وقت کہاں کھو گیا
کانوں سے گزر کے، خاموشی گئی ہیں
دھیرے سے، ہیں شائد کچھ کہا
یہ راستے وہی تے، یہ ہی تے نظارے
وہ وقت کہاں کھو گیا
کانوں سے گزر کے، خاموشی گئی ہیں
دھیرے سے، ہیں شائد کچھ کہا
جانی پہچانی، بھینی سی آ رہی۔۔
سپنوں کی ہیں کھشبئیں۔۔
سپنوں کا گاؤں ہیں کہی پے
آتے ہیں بادل بھی وہی سے
جانی پہچانی بھینی سی آ رہی۔۔
سپنوں کی ہیں کھشبئیں۔۔
کاغذ کی اڑانے
منزل کو پانے چلی ہیں۔۔
چھوٹی سی قلم سے
خوشیاں بنانے چلی ہیں۔۔
کاغذ کی اڑانے
منزل کو پانے چلی ہیں۔۔
چھوٹی سی قلم سے
خوشیاں بنانے چلی ہیں۔۔
ننگے پاؤں صحیح
خوشیوں کو پانے آگے جانا ہیں
سپنوں کا گاؤں ہیں کہی پے
آتے ہیں بادل بھی وہی سے
جانی پہچانی، بھینی سی آ رہی۔۔
سپنوں کی ہیں کھشبئیں۔۔
ایک چھوٹا سا ہی توہ
خواب ہیں پلکوں تلے۔۔
ننی سی کلی کی
ضد ہیں کے کھل کے کھلے۔۔
ایک چھوٹا سا ہی توہ
خواب ہیں پلکوں تلے۔۔
ننی سی کلی کی
ضد ہیں کے کھل کے کھلے۔۔
جانے کیوں آ رہی ہیں
نظر ہر طرف مشکلیں۔۔
چھوٹی-چھوٹی دھڑکانو سے
دبے چھپے انہی پلوں سے
ارمانوں کے آنسؤں سے
آ رہی منزل کی کھشبئیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.