کیا دن کیا رات ہیں یہاں پر
کی سالہ دونوں برابر
کیا دن کیا رات ہیں یہاں پر
کی سالہ دونوں برابر
نا راستے کبھی ہو خالی
نا بندھ ہوتی ہیں گلی
ماں بہن کی یاد
سبکو آتی ہر پہر
ہلا گلا شور گل
یہ کیسا ہیں شہر
کیا دن کیا رات ہیں یہاں پر
کی سالہ دونوں برابر
نا راستے کبھی ہو خالی
نا بندھ ہوتی ہیں گلی
سانسو میں لاکھوں
کروڑو کی سانسے کھلی
گھٹ رہا ہیں دم
گھٹن سی ہو رہی ہیں
پھر بھی سویرے اکیلے
ہی آنکھیں کھلی
کوئی آج مل ہی جائیگا
چہرا جانے پہنے کون سا
گھر سے نکلے ڈھونڈے
گھر ہیں کہاں
کیا دن کیا رات ہیں یہاں پارکی سالہ دونوں برابر
نا راستے کبھی ہو خالی
نا بندھ ہوتی ہیں گلی
کیا دن کیا رات
کسکے لیے راہ چلتے
یہ چھٹی ہنسی
چھوڑ نا کسی کو کچھ نہیں پڑی
کیسے کہے ٹیلیفون کی خاموشی
سنیں بسترو پر سو رہے
بھولی خوشبوءو کو رو رہے
نیچے سرکے کہتی
ہیں آ کود جا
کیا دن کیا رات ہیں یہاں پر
کی سالہ دونوں برابر
نا راستے کبھی ہو خالی
نا بندھ ہوتی ہیں گلی
ماں بہن کی یاد
سبکو آتی ہر پہر
ہلا گلا شور گل
یہ کیسا ہیں شہر
کیا دن کیا رات ہیں یہاں پر
کی سالہ دونوں برابر
نا راستے کبھی ہو خالی
نا بندھ ہوتی ہیں گلی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.