زندگی اس طرح
سے لگنے لگی
رنگ اڑ جائے جو
دیواروں سے
اب چھپانے کو
اپنا کچھ نا رہا
زخم دیکھنے لگی
ڈراروں سے
میں تیرہ جسم کی
ہوں پرچھائی
مجھکو کیسے
رکھوگے خود سے جدا
بھول کرنا تو میری فطرت ہیں
کیوں کی انسان ہوں
میں نہیں ہوں کھدا
کیوں کی انسان ہوں
میں نہیں ہوں کھدا
مجھکو ہیں اپنی
ہر کھاتہ منظور
بھول ہو جاتی
ہیں انسانوں سے
اب چھپانے کو
اپنا کچھ نا رہا
زخم دکھنیلاگی ڈراروں سے
جب کبھی شام
کے اندھیروں میں
راہ پنچھی جو
بھول جاتے ہیں
ووہ صبح ہوتے
ہی ملوں چھلکر
اپنی شاخوں پے
لوٹ آتے ہیں
اپنی شاخوں پے
لوٹ آتے ہیں
کچھ ہمارے بھی
ساتھ ایسا ہوا
ہم یہی کہہ
رہے اشاروں سے
زندگی اس طرح
سے لگنے لگی
رنگ اڑ جائے
جو دیواروں سے
اب چھپانے کو
اپنا کچھ نا رہا
زخم دیکھنے
لگے ڈراروں سے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.